نکاح اور طلاق کے مسائل



سوال: کن مردوں سے نکاح کرنا حرام ہے؟

جواب: باپ،دادا،بیٹا،پوتا،نواسا،بھتیجا،بھانجا،چچا،چاہے نسبی ہو یا رضاعی یعنی دودھ کے رشتے سے۔ ان سب مردوں سے نکاح کرنا حرام ہے۔اسی طرح وہ تمام مرد جن کے نکاح میں اس کی پھو پھی،بھتیجی،خالہ اور بھانجی ہو اس سے بھی نکاح کرنا حرام ہے۔

سوال: عورت اپنے بہنوئی سے نکاح کرسکتی ہےیا نہیں؟

جواب: بہن کے نکاح میں رہتے ہوئے بہنوئی سے نکاح کرنا حرام ہے ۔اور اگر بہن کا انتقال ہو جائے یا بہنوئی اس کو طلاق دے دے تو اس کے بعد بہنوئی سے نکاح کرسکتی ہے۔

سوال: شادی سے پہلے، ہونے والے شوہر سے بات چیت کرنا یا اس کو منہ دِکھانا کیسا ہے؟

جواب: شادی سے پہلے شوہر کو چہرہ اور ہاتھ دِکھانے کی اجازت ہے لیکن آج کل جس طرح سےبعض لوگ باضابطہ ملاقات کرتے ہیں اور گھنٹوں بیٹھ کر بات چیت کرتے ہیں اس کے علاوہ پہلے ہی سے موبائل وغیرہ پر گفتگو کرنے لگتے ہیں یہ سب سخت ناجائز وگناہ ہے۔

سوال: کیا عورت کی اجازت کے بغیر نکاح ہو سکتا ہے؟

جواب: عورت کی اجازت کےبغیر نکاح نہیں ہو سکتا ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ جب گھر والے لڑ کی کا نکاح کر یں تو اس سے اجازت لینی چاہئے یا نہیں؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا:ہاں لینی چاہئے۔حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ:میں نے کہا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کو تو شرم آئے گی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ:اس کا خاموش ہوجانا ہی اس کی اجازت ہے۔اور تر مذی شریف کی روایت میں ہے کہ:اگر وہ انکار کردے تو اس پر زبردستی کرنا جائز نہیں۔{صحیح بخاری، حدیث:۶۹۴۶ ۔ترمذی،حدیث:۱۱۰۹}

سوال: کیا عورت اپنا نکاح خود کرنے کا حق رکھتی ہیں؟

جواب: ہاں بالغہ عورتوں کو اپنا نکاح خود اپنی مرضی سے کرنے کا اختیار ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ارشاد فر مایا کہ :فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمْ فِیۡمَا فَعَلْنَ فِیۡۤ اَنۡفُسِہِنَّ بِالْمَعْرُوۡفِ ۔عورتیں اپنے بارے میں جو شریعت کے مطابق کریں اس میں کوئی گناہ نہیں ہے۔{سورہ بقرہ، آیت:۲۴۰}اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ:غیر شادی شدہ لڑکی{کنواری ہو یا بیوہ}ولی کی بہ نسبت اپنے نکاح کی زیادہ حقدار ہے۔ { صحیح مسلم،حدیث:۱۴۲۱} اور ایک حدیث میں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ:ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا "تو اس سے مراد نابالغہ عورت کا نکاح ہے۔

سوال: نا بالغہ عورت کا نکاح کرنے کا اختیار کس کو ہے؟ اور کیا بالغ ہونے کے بعد اس نکاح کو قبول کرنا ضروری ہے؟

جواب: باپ،دادا،بھائی وغیرہ کو نابالغہ بچی کا نکاح کرنے کا اختیار ہے۔لیکن بچی کو خیار بلوغ حاصل ہوگا۔یعنی بالغ ہونے کے بعد وہ چاہے تو اس نکاح کو رد کر سکتی ہے۔

سوال: کیا بغیر گواہ کے عورت تنہائی میں یا کورٹ میں کسی مرد سے شادی کر سکتی ہے؟

جواب: نکاح کے صحیح ہونے کے لئے دو مسلمان گواہوں کا ہونا ضروری ہے ،اس لئے اگر کسی عورت نے بغیر گواہ کے کورٹ میں ہو یا دنیا کے کسی کونے میں شادی کرلی تو وہ شادی نہ ہوگی۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا:بدکار ہیں وہ عورتیں جو بغیر گواہ کے اپنی شادی کرے۔{تر مذی،حدیث:۱۱۰۳}

سوال: جس عورت کا شوہر لاپتہ ہو نہ کبھی کوئی اپنے بارے میں خبر دیتا ہونہ اس کے بارے میں یہ معلوم ہو کہ وہ اب زندہ بھی ہے یا نہیں ؟تو کیا ایسی عورت دوسری شادی کر سکتی ہے؟

جواب: ایسی عورت قاضی اسلام کے پاس درخواست دے اور اگر قاضی نہ ہوتو اپنے شہر کے بڑے عالم کے پاس ،اس کے بعد قاضی چار سال تک تحقیق کرتا رہے گا اگر معلوم ہو گیا تو ٹھیک ،نہیں تو اب قاضی کی اجازت سے عدت گزارنے کے بعد دوسرا نکاح کر سکتی ہے۔یہ چار سال اس دن سے جوڑا جائے گا جس دن قاضی کے یہاں درخواست دی اس سے پہلے بیس سال بھی انتظار کر چکی ہے تو اس کا کوئی اعتبار نہیں۔

سوال: کیا کوئی ایک مقرر وقت تک کے لئے جیسے دو مہینہ یا ایک دو سال کے لئےنکاح کر سکتی ہے؟

جواب: شریعت میں اس طر ح کے نکاح کو "متعہ" کہتے ہیں اور اس طرح نکاح کرنا ،ناجائز وحرام ہے۔ {بخاری،حدیث:۵۱۱۵۔مسلم،حدیث:۱۴۰۶}

سوال: مہر کی ادائیگی سے پہلے عورت کو اپنا آپ شوہر سے روکنے کا حق حاصل ہے یا نہیں؟

جواب: مہر کی دو قسمیں ہیں ایک "مہر معجل"یعنی جس کا ادا کرنا فورا ََضروری ہے۔اور دوسرا"مہر مؤجل"یعنی جس کی ادائیگی کے لئے کوئی وقت مقرر کیا گیا ہو۔تو اگر نکاح میں مہر معجل طےہوا کہ فورا ََادا کرنا ہوگا، تو جب تک عورت اپنا مہر وصول نہ کر لے اس کو حق حاصل ہے کہ شوہر کو اپنے اوپر قدرت نہ دے اور اگر "مہر مؤجل"طے ہوا ہے مثلا دو سال یا چار سال وغیرہ تو اس وقت کے آنے سے پہلے شوہر کو روکنے کا حق نہیں رکھتی۔اور اگر کچھ بھی طےنہ ہوا تو پھر وہاں کا جو عام ماحول ہے اسی کا اعتبار ہوگا ۔یعنی اگر وہاں فورا ََدینے کا رواج ہے تو وصول کئے بغیر روک سکتی ہے اور اگر وہاں کا ماحول ہو کہ ایسی صورت میں موت یا طلاق کے وقت ہی مہر دیا جاتا ہو تو پھر اس کو اس سے پہلے روکنے کا حق نہیں۔اور اکثر جگہوں کا رواج یہی ہے۔

سوال: شوہر سے طلاق مانگنا کیسا ہے؟

جواب: اگر کسی صحیح وجہ کی بنیاد پر مانگتی ہے جیسے مرد جماع پر قدرت نہیں رکھتا یا شراب کا سخت عادی ہےوغیرہ تو کوئی حرج نہیں اور بلا کسی صحیح وجہ کے محض دنیا کے چکر میں پھنس کے مانگتی ہے تو ایسی عورت سخت گنہگار ہے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ:ایسی عورتوں پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔{مسند احمد} یعنی وہ جنت میں دا خل ہونے کی بات تو بہت دور وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گی حالانکہ جنت کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت تک محسوس کی جائے گی۔

سوال: اگر کوئی مرد جماع کی طاقت نہیں رکھتا اور طلاق بھی دینے کو تیار نہیں تو کیااس صورت میں عورت خود طلاق دے کر اس سے آزاد ہو سکتی ہے؟

جواب: طلاق کا اختیار صرف مرد کو ہوتا ہے عورت کو نہیں،اللہ تعالی نے ارشاد فر مایا: بِیَدِہٖ عُقْدَۃُ النِّکَاحِ ۔ طلاق کا اختیار صرف مرد کو ہے۔ہاں جب مرد جماع کرنے پر قدرت نہیں رکھتا ہے تو اس پر واجب ہے کہ وہ طلاق دے دے ،نہیں تو گنہگار ہوگا۔اللہ تعالیٰ ارشاد فر ماتا ہے: فَاِمْسَاکٌۢ بِمَعْرُوۡفٍ اَوْ تَسْرِیۡحٌۢ بِاِحْسَانٍ ۔ پھر بیوی کو بھلائی کے ساتھ رکھو یا نیکوئی کے ساتھ آزاد کردو۔لیکن اگر شوہر نہیں سمجھتا ہے تو عورت قاضی اور قاضی نہ ہو تو اپنے شہر کے بڑے عالم کے پاس مقدمہ پیش کرے پھر قاضی یا عالم مقدمہ کی تحقیق ہو جانے کے بعد اس کے نکاح کو ختم کردے گا۔اور اب عدت گزارنے کے بعد عورت کہیں بھی شادی کر سکتی ہے۔

سوال: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاق دے دے تو کیا تینوں طلاق پڑ جائیں گی یا صرف ایک ہی طلاق ہوگی؟

جواب: تینوں طلاق پڑ جائیں گی اور عورت اس کے لئے بغیر حلالہ کے حلال نہ ہوگی۔حضرت عویمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہی دے دیا تو حضور نے اس کو تین طلاق مانا اور دونوں کے درمیان جدائی کرادی ۔{بخاری ،حدیث :۵۳۰۹۔مسلم ،حدیث :۱۴۹۲} اسی طرح حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو ان کے شوہر نے ایک ساتھ تین طلاق دے دیا تو حضور نے اس کو تین ہی مانا۔{ابن ماجہ،حدیث:۲۰۲۴}اور یہی حکم صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین دیا کرتے تھے۔اس لئے اگر کوئی عورت تین طلاق کے بعد بغیر حلالہ کے اپنے سابقہ شوہر کے پاس رہتی ہے وہ سخت گنہگار ہے۔

سوال: اگر کسی کو اس کے شوہر نے صرف اتنا کہا کہ"تجھے طلاق" تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: یہ طلاق رجعی ہوا۔اس کا حکم یہ ہے کہ عدت کے اندر اگر شوہر نے ہنس کے بات کر لیا یا چھو دیا ،یااس نے اپنی باتوں سے رضا مندی کا اظہار کردیا تو اب نکاح کرنے کی ضرورت نہیں جیسے پہلے رہتی تھی ویسے ہی رہے۔اور اگر عدت کے اندر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا اور عدت ختم ہوگئی اور اب دونوں ایک ساتھ رہنا چا ہتے ہیں تو اب پھر سے نکاح کرنا پڑے گا۔نکاح کے لئے بارات لانا،دعوت کا اہتمام کرنا ،لوگوں کو بلانا ضروری نہیں ہے۔دو گواہوں کے سامنے ایجاب وقبول سے نکاح ہوجاتا ہے۔

سوال: بغیر شوہر کے طلاق دئے عورت دوسرے سے نکاح کر سکتی ہےیا نہیں؟

جواب: نہیں،اس طرح سے نکاح ہوگا ہی نہیں۔اور عورت اگر دوسرے کے ساتھ رہتی ہے تو وہ زانیہ ہے اور جو بچے ہوں گے وہ سب حرامی ہوں گے۔

سوال: تین طلاق کے بعد حلالہ کے لئے عام طور سے عورت کی شادی ایک رات کے لئے کر دی جاتی ہے اور پھر طلاق لے کر عدت گزارنے کے بعد پہلے شوہر سے دوبارہ شادی کر دی جاتی ہے،ایسا کرنا کیسا ہے؟

جواب: سخت لعنتی کام ہے حدیث شریف میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور کرانے والے دونوں پر لعنت بھیجا۔[ترمذی ،حدیث:۱۱۲۰] اگر کسی کو تین طلاق ہو جائے تو عدت گزارنے کے بعد عورت کو اختیار ہے چاہے تو بقیہ زندگی کسی سے شادی کر کے گزارے یا یونہی۔اگر شادی کی پھر یہ دوسرا شوہر مر گیا یا کسی وجہ سے اس نے بھی طلاق دے دیا ،اوراب عورت اپنے پہلے شوہر سے شادی کرنا چاہتی ہے تو کر سکتی ہے۔یعنی کسی دوسرے مرد سے شادی صرف ایک رات کے لئے کرنا درست نہیں ہے۔

سوال: عدت کتنے دن کا ہوتا ہے؟

جواب: عورت کی حالت وکیفیت کے اعتبار سے الگ الگ عورتوں کی عدت الگ الگ ہوتی ہیں۔اگر عورت جوان ہےاورشوہر نے طلاق دے دیا تو اس کی عدت"تین حیض "ہےاور اگر حمل کی حالت میں طلاق دیا تو اس کی عدت "وضع حمل"یعنی بچہ کے پیدا ہونے تک ہے۔اور اگر شوہر کا انتقال ہو ااور وہ حمل سے ہے تو اس کی بھی عدت "وضع حمل "ہے۔اور اگر حمل سے نہیں ہے تو اب اس کی عدت چار مہینے دس دن ہے۔ اور اگر عورت ایسی عمر کو پہونچ گئی کہ اسےحیض نہیں آتا تو اس کی عدت تین مہینہ ہے۔

سوال: عدت کے اندر عورت کا گھر سے نکلنا کیسا ہے؟

جواب: بغیر سخت ضرورت کے عدت کے اندر عورت کا گھر سے نکلنا درست نہیں ہے یہاں تک کہ حج کرنے بھی نہیں جا سکتی ہے۔




متعلقہ عناوین



نماز کا مکمل طریقہ وضو اور غسل کے مسائل نماز کے مسائل حیض اور نفاس کے مسائل استحاضہ کے مسائل زیب وزینت کے مسائل لباس کے احکام ومسائل متفرق مسائل عدت کے مسائل حج وعمرہ کے مسائل زیورات کی زکوٰۃ کے مسائل پردہ کے مسائل



دعوت قرآن